Maktaba Wahhabi

72 - 421
قذف کی سزا: قذف کے جرم کی دو سزائیں ہیں۔ ایک اصلی یعنی 80 کوڑے ہے۔ اس میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی، اور عدالت اس سزا کو معاف کرنے کی بھی حق دار نہیں ہے، البتہ بعض فقہاء کی رائے کے مطابق مقذوف معاف کر سکتا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک معافی درست نہیں ہے۔ ہمارے خیال میں بھی قذف اپنے مزاج اور جرم کے اعتبار سے معاشرے کا حق ہے جس کو انگریزی میں Public Right کہتے ہیں۔ اجتماعی نظام کا یہ فرض ہے کہ وہ مجرمین کا تعاقب کرے اور جرائم پر سزا دے کر معاشرے کو شروفساد سے پاک کرے۔ معاشرہ میں کسی پر بدکاری کا الزام لگانا دراصل لوگوں کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا ہے جسے شارع محفوظ رکھنا ضروری سمجھتا ہے، اس لیے لوگوں کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا دراصل معاشرہ کی حق تلفی متصور ہو گا۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ معافی کا یہ اثر نہیں ہو سکتا کہ قاذف پر سے حد ساقط ہو جائے۔ دوسری سزا جو قاذف کو ملتی ہے وہ یہ ہے کہ قاذف کی شہادت بھی ساقط ہو جاتی ہے کیونکہ فرمان الٰہی ہے: (وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ) (النور: 4) "اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ ہو گی۔" توبہ کی صورت میں سقوط شہادت میں اختلاف ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک باوجود توبہ کے قاذف کی شہادت ساقط رہے گی جب کہ دوسرے ائمہ کے نزدیک توبہ کے بعد قاذف کی شہادت قابل قبول ہو گی۔ قوم لوط کے عمل کی تہمت تراشی: اگر کوئی شخص دوسرے پر یہ تہمت لگائے کہ وہ قوم لوط کا سا عمل کرتا ہے خواہ فاعل ہو یا مفعول، تو فقہاء نے ایسے تہمت تراش کے بارے میں حد کے اجراء میں اختلاف کیا ہے۔ اس بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے ہم نوا ائمہ کا قول ہے کہ اس پر حد جاری نہیں کی جائے گی کیونکہ ان کے ہاں لواطت زنا میں شامل نہیں بلکہ اس پر تعزیر ہو گی،
Flag Counter