Maktaba Wahhabi

77 - 421
"دو شخص آپس میں ایک دوسرے کو گالی دیتے ہیں تو دونوں کا گناہ ابتداء کرنے والے پر ہے یہاں تک کہ مظلوم زیادتی کرنے لگے یعنی بدلہ کی حد سے تجاوز کر جائے۔" زندہ لوگوں کی عزت و آبرو پر زبان سے حملہ کرنا تو بہت بڑی بات ہے اسلام نے تو مُردوں اور اموات کے بارے میں بھی زبان کو روکنے کا حکم فرمایا۔ اگر کوئی دنیا میں برا تھا تو مرنے کے بعد اس کی برائیوں اور گناہوں کی تشہیر نہ کرتے پھرو، بلکہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لا تسبوا الاموات، فانهم قد افضوا اليٰ ما قدموا) (بخاری، رقم: 1393) "یعنی مردوں کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جو اعمال بھی اس دنیا میں کیسے ان کا بدلہ پا لیا ہے۔" غیبت: ایک اور گناہ جو اس وقت معاشرہ میں وبا کی طرح پھیلا ہوا ہے وہ غیبت ہے۔ غیبت بھی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے دوسرے لوگوں کی عزت و ناموس پامال کی جاتی ہے۔ اسلام ہر حال میں دوسروں کی عزت اور آبرو کی حفاظت کرنا چاہتا ہے تاکہ معاشرہ کے باہمی تعلقات خوشگوار اور پاکیزہ رہیں، اور ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا ہمدرد اور خیرخواہ ہو نہ کہ دشمن اور بدخواہ، لہٰذا اسلام نے ہر اس کام کو حرام اور ناجائز قرار دیا جس سے دوسروں کی عزت و آبروپر حرف آتا ہو اور ان کے باہمی تعلقات میں ناخوش گواری اور کھنچاؤ پیدا ہو۔ چنانچہ شریعت اسلامیہ نے چغل خوری، بدگوئی، بہتان طرازی، دغا بازی، فحش گوئی، کذب بیانی، جھوٹی قسمیں کھانا، کسی کو برے القاب سے یاد کرنا، کسی کے عیوب کی ٹوہ لگانا، لعن طعن کرنا، کسی سے مذاق کرنا، کسی کے بارے میں غلط گمان کرنا، حسد کرنا، آپس میں بغض رکھنا، گالی گلوچ کرنا اور کسی کی آبرو کو مجروح کرنے کے لیے استہزاء کرنا وغیرہ کو حرام قرار دیا۔ غیبت سے بھی چونکہ دوسروں کی ساکھ اور عزت مجروح
Flag Counter