Maktaba Wahhabi

103 - 338
قرار دیا ہے۔ لہٰذا وہ تو قابلِ استدلال نہیں تاہم فطرت کا تقاضا یہی ہے اور سچی محبت کی علامت بھی کہ محب جلوت و خلوت میں قلب و قالب سے اپنے محبوب کو یاد کرے اور اس کی زبان اس کے ذکر سے تکان محسوس نہ کرے، اور اس کی کیفیت یہ ہو ؎ دل کے آئینے میں ہے تصویرِ یار جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی یا پھر اس کیفیت کو یوں بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے ؎ تم میرے پاس ہوتے ہو جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا حبیبِ کبریاء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بکثرت یاد کئی طریقوں سے ممکن ہے جن میں سے بعض صورتیں بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں مثلاً : ۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کا بکثرت مطالعہ کرنا جس کے لیے آج عربی، اردو اور انگلش ہر زبان میں بہترین کتبِ سیرت موجود ہیں۔ ۲۔ زندگی میں ہر قدم اٹھانے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و طریقہ معلوم کرکے اس کے مطابق عمل کرنا۔ ۳۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود و سلام پڑھنا، جس کی فضیلت قدرے تفصیل سے تھوڑا آگے چل کر ذکر کی جارہی ہے۔ ۵۔ محبتِ احبابِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی علامتوں ہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہر اس شخص اور ہر اس چیز سے محبت کی جائے جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت تھی۔ آلِ رسول، اہلِ بیت اور انصار و مہاجرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کی جائے کیونکہ انھیں اللہ
Flag Counter