Maktaba Wahhabi

140 - 338
عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے، اور سنن ابن ماجہ کی ایک دوسری حدیث میں حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح و ثابت احادیث میں بھی یہ معنی و مفہوم موجود ہے البتہ ان میں ((مَنْ أَحْیَا)) کے الفاظ نہیں بلکہ ((مَنْ سَنَّ)) کے الفاظ ہیں۔[1] اور باقی الفاظ و مفہوم بالکل قریب قریب وہی ہیں، جبکہ ((مَنْ أَحْیَا)) اور ((مَنْ سَنَّ)) میں بھی کوئی خاص اصولی فرق نہیں ہے۔ ۵۔ احکام و اوامر پر عمل اور نواہی سے اجتناب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے تقاضوں ہی میں سے ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے صادر ہونے والے تمام اوامر و احکام پر عمل پیرا ہوا جائے اور جن امور سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ان تمام کاموں سے مکمل اجتناب و گریز کیا جائے، اور یہ محض تقاضا ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا حکم بھی یہی ہے اور نافرمانی پر سخت سزا کی خبر دی گئی ہے۔ چنانچہ سورۃ الحشر میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { مَآ اَفَآئَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْ اَھْلِ الْقُرٰی فَلِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِیْ الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ کَیْ لاَ یَکُوْنَ دُولَۃًم بَیْنَ الْاَغْنِیَآئِ مِنْکُمْ وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} [الحشر: ۷] ’’جو مال اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے وہ اللہ کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے) قرابت داروں کے اور یتیموں کے
Flag Counter