اور حاجت مندوں کے اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ جو لوگ تم میں دولتمند ہیں انہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے، سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔‘‘
خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ میں جس چیز کا حکم دوں اسے اپنا لو اور جس چیز سے منع کر دوں اس سے باز آجاؤ۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، سنن نسائی و ابن ماجہ، دار قطنی اور مسند احمد کی ایک قدرے طویل حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((۔۔۔اِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَی ئٍ [بِأَمْرٍ] فَأَتُوْا مِنْہٗ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَ اِذَا نَہَیْتُکُمْ عَنْ شْی ئٍ فَدَعُوْہُ )) [1]
’’۔۔۔ میں تمھیں جب کسی کام کا حکم دوں تو اس پر حسبِ استطاعت عمل پیرا ہوجاؤ اور جس چیز سے روک دوں اس سے باز آجاؤ۔ ‘‘
جبکہ سنن ابن ماجہ میں مختصر ارشادِ نبوی مروی ہے:
((مَا أَمَرْتُکُمْ بِہٖ فَخُذُوْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَ مَا نَہَیْتُکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا)) [2]
’’میں تمھیں جس کام کا حکم دوں اسے حسبِ استطاعت کرگزرو اور جس سے روک دوں اس سے باز آجاؤ۔‘‘
10۔ پیش قدمی نہ کرنا:
محبانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ
|