Maktaba Wahhabi

143 - 338
((ہَٰذِہِ بِتِلْکَ السَّبْقَۃِ)) [1] ’’یہ اس پرانی جیت کا بدلہ ہوگیا ہے۔‘‘ یہ باتیں اس چیز کا پتہ دیتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و اوامر کی حدود سے تجاوز مراد ہے۔ ۷۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نامرغوب چیزوں اور لوگوں سے براء ت و بیزاری کا اظہار: حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا جس طرح یہ تقاضا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و اوامر پر عمل پیرا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کردہ امور سے باز رہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کو پسِ پشت ڈال کر اپنی ہی مرضی اور من مانی نہ کریں، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر وہ کام اور چیز جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے براء ت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے ہر محبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے قولی و عملی بیزاری کا اظہار کرے، بعض امور ایسے ہیں کہ نہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے براء ت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے بلکہ خود اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دے رکھا ہے جن میں سے چند درجِ ذیل ہیں : ۱۔ اسلام دشمن کفار سے براء ت و بیزاری اور نفرت و دلی دشمنی رکھنے اور ان سے موالات و دلی محبت نہ کرنے کا قرآنِ کریم میں باقاعدہ حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ سورۃ آل عمران میں ارشادِ الٰہی ہے : { لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ وَ اِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ} [آل عمران: ۲۸] ’’مومنوں کوچاہیے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اُس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں، ہاں اگر اس طریق
Flag Counter