Maktaba Wahhabi

182 - 338
دفاعِ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن : دفاع الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ضمن ہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر اہلِ بیت اور اولاد و احفاد رضی اللہ عنہم کا دفاع بھی آتا ہے، اور ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام قرابتداروں کا بھرپور دفاع کرے اور ان ستم گروں کا منہ توڑ جواب دے جو عفت مآب خاتون ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ، صادقہ و مصدّقہ اور طاہرہ و مطہرہ رضی اللہ عنہا کی عصمت پر انگلی اٹھانے سے باز نہیں رہتے، جن کی عفت و عصمت اور براء ت و طہارت کی گواہی اللہ تعالیٰ نے عرشِ بریں سے نازل فرمائی، چنانچہ سورۃ النور کے دوسرے رکوع کی دس آیات قیامت تک مسلمانوں کی زبان پر رہیں گی۔ ائمۂ دین اور علمائِ اسلام نے بلا خوفِ لومۃ لائم امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اور خصوصاً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھرپور دفاع کیا حتیٰ کہ امام دار الہجرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فتویٰ صادر فرمایا تھا کہ جو شخص حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کو گالی دے اسے کوڑے مارے جائیں اور جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گالی دے اسے قتل کیا جائے۔ لوگوں نے اس تفریق کی وجہ پوچھی تو موصوف نے جواب دیا کہ جس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گالی دی تو اس نے ان پر بہتان باندھا اور جس نے ان پر بہتان باندھا تو اس نے گویا قرآنِ کریم کی تردید کی اور اس پر ایمان نہ لایا جبکہ اللہ نے سورۃ النور میں فرمایا ہے: { یَعِظُکُمُ اللّٰہُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِہٖٓ اَبَدًا اِِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ} [النور: ۱۷] ’’اللہ تمھیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر مومن ہو تو پھر کبھی ایسا (کام) نہ کرنا۔‘‘ اہلِ کتاب یہود و نصاریٰ پر ہی بس نہیں بلکہ ان کفار کے بعض حاشیہ برادر اور بقلم خود ماڈریٹ مسلمان خصوصاً روافض و شیعہ بھی انھی کی دیکھا دیکھی
Flag Counter