Maktaba Wahhabi

197 - 338
اس فعل کی سخت مذمت کی تھی۔ ۴۳۔ جو لوگ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی بھی اقدام کریں اور ان کی حکومتیں انھیں کوئی لگام نہ دیں تو ان ملکوں سے سفارتی تعلقات منقطع یا کم از کم محدود کر دیے جائیں جیسا کہ ہتک آمیز خاکوں کی اشاعت پر سعودی عرب نے ڈنمارک سے اپنے سفیر کو واپس بلا کر ایک بہترین مثال قائم کردی ہے۔ ۴۴۔ اس ملک کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے ، چنانچہ اس سلسلہ میں بھی سعودی عرب تمام عالمِ اسلام سے سبقت لے گیا تھا۔ تمام دوکانیں، سٹورز اور بڑی بڑی سوپر مارکیٹیں ڈینش پروڈکٹس سے خالی ہوگئی تھیں۔ اس اقتصادی بائیکاٹ کو معروف سعودی علما میں سے شیخ عبد اللہ ناصر البراک اور کئی دیگر علما کرام نے ایک اچھا اقدام قرار دیا تھا۔ اور اس بات کو علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے کلام سے بھی بھرپور تائید حاصل ہوتی ہے جس کا ایک اقتباس تھوڑا آگے چل کر ’’اقتصادی بائیکاٹ‘‘ کے زیرِ عنوان آرہا ہے۔ یہ حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں : سابقہ سطورمیں ہم نے ذکر کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا ایک تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ بیان کی جائے، لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمالِ ذات اور اعلیٰ اخلاق و صفات بتائے جائیں اور نظم و نثر میں ہر طرح اس تقاضے کو پورا کیا جائے مگر سیرت کا بیان ہو یا نعت گوئی و نعت خوانی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصل مقام و مرتبہ سے بلند کرکے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: ((لَا تُطْرُوْنِيْ)) [1] ’’مجھے میرے مقام سے اونچا نہ اٹھاؤ۔‘‘ کی نافرمانی نہ کی جائے جبکہ شعراء اور خصوصاً نعت خوانوں کا ایک ٹولہ اس گناہ کو
Flag Counter