Maktaba Wahhabi

219 - 338
انبیائِ کرام علیہم السلام سے استہزاء اور مذاق کا انجامِ بد گزشتہ سطور میں ہم نے ذکر کیا تھا کہ کسی کی توہین و استہزاء کرنا اور اس کا تمسخر و مذاق اڑانا کبھی بھی اہلِ عقل و دانش کا اخلاق و کردار نہیں رہا، وہ ہمیشہ اس سے بالا تررہے ہیں۔ اس کے بر عکس اہلِ عظمت واہلِ حق کے ساتھ استہزاء و مذاق کرنا اور انھیں برا بھلا کہنا صرف شقی و بد بخت لوگوں ہی کا شیوہ چلا آرہا ہے، اور انھوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کی آیات کے بارے میں بھی ہرزہ سرائیاں کی ہیں، اور جہاں تک اللہ کے برگزیدہ بندوں اور اہلِ عظمت انبیاء کرام علیہم السلام کا معاملہ ہے تو ہر نبی کو برا بھلا کہا گیا، ان کا مذاق اڑایا گیا اور انھیں جادوگر و مجنون اور شاعر وغیرہ کہا گیا۔ چنانچہ سورۃ الذاریات میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { کَذٰلِکَ مَآ اَتٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ} [الذاریات: ۵۲] ’’اسی طرح ان سے پہلے لوگوں کے پاس جو پیغمبر آتا وہ اس کو جادوگر یا دیوانہ کہتے۔‘‘ سورۃ الانبیاء میں ارشادِ الٰہی ہے: { بَلْ قَالُوْٓا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍم بَلِ افْتَرٰہُ بَلْ ھُوَ شَاعِرٌ فَلْیَاْتِنَا
Flag Counter