Maktaba Wahhabi

238 - 338
{ وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّھُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُہٗ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْہِ اَعْجَمِیٌّ وَّ ھٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ} [النحل: ۱۰۳] [1] ’’اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) کو ایک شخص سکھا جاتاہے مگر جس کی طرف (تعلیم کی) نسبت کرتے ہیں اُس کی زبان تو عجمی ہے اور یہ صاف عربی زبان ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان کفار و مشرکین کے جواب میں فرمایا کہ یہ جس آدمی کا نام لیتے ہیں وہ تو عربی زبان بھی فصاحت سے نہیں بول سکتا جبکہ قرآن تو ایسی صاف عربی میں ہے جو فصاحت و بلاغت اور اعجازِ بیان میں بے نظیر ہے اور چیلنج کے باوجود اس کی مثل ایک سورت بھی بنا کر پیش نہیں کی جاسکتی، اور دنیا بھر کے فصحاء و بلغاء اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ توہینِ رسالت کا ارتکاب کرنے والوں کا انجام و سزا: سابقہ سطور میں ہم نے یہ تفصیل ذکر کی ہے کہ اللہ کے عظیم بندوں حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں اور ان کا کسی بھی طرح سے مذاق اڑانے والوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کیا سلوک فرمایااور وہ کس برے انجام سے دوچار ہوئے۔ یہ تو عام انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں عمومی نتائج تھے جبکہ امام الانبیاء و الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم شخصیت کے حساب سے بہت مختلف ہے۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہرزہ سرائی اور بد زبانی کرنے والوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے والوں کے بارے میں مطلقاً سورۃ التوبہ میں ارشادِ الٰہی ہے : { وَ مِنْھُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ ھُوَ اُذُنٌ قُلْ اُذُنُ
Flag Counter