Maktaba Wahhabi

243 - 338
تاہم مختصراً عرض ہے کہ غزوۂ بدر کے چند روز بعد ابو لہب عدسیہ نامی بیماری میں مبتلا ہوا جس میں طاعون کی طرح گلٹی سی نکلتی ہے۔ کوئی عزیز و رشتہ دار اس کے قریب نہیں جاتا تھا اور اسی میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ تین دن تک اس کی لاش یونہی پڑی رہی حتیٰ کہ سخت بدبو پھیل گئی بالآخر اس کے لڑکوں نے کوئی بیماری پھیل جانے کے خدشہ اور عار کے خوف سے دور ہی سے پتھراور مٹی پھینکوا کر اسے دفنایا تھا اور اس کی دولت یا اہل و عیال کوئی بھی اس کے کسی کام نہیں آیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پہلے گستاخ کا دنیا میں یہ عبرت ناک انجام ہوا اور آخرت میں اس کے لیے شعلے مارتی ہوئی آگ ہے جیسا کہ سورۃ اللھب میں یوں مذکور ہے: { تَبَّتْ یَدَآ اَبِیْ لَھَبٍ وَّتَبَّ . مَآ اَغْنٰی عَنْہُ مَالُہٗ وَمَا کَسَبَ . سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَھَبٍ . وَّامْرَاَتُہٗ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ . فِیْ جِیْدِھَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ} [اللھب: ۱ تا ۵] ’’ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو۔ نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا۔ وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا۔ اور اس کی بیوی بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے۔ اس کے گلے میں مونجھ (یا آہنی تاروں ) کی رسی ہوگی۔‘‘ ۲۔ عوراء بنت حرب بن امیہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے والوں میں پیش پیش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چچی اور ابو لہب کی بیوی عوراء [یا ارویٰ] بنت حرب بن امیہ بھی تھی جس کی کنیت ام جمیل تھی۔ ایندھن سر پر اٹھائے پھرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی غیبتیں کیا کرتی تھی۔[1]
Flag Counter