Maktaba Wahhabi

244 - 338
اور بعض کے نزدیک اس جملہ سے مرادیہ ہے کہ وہ جنگل سے لکڑیاں اور کانٹوں والی جھاڑیاں خود اکٹھی کرکے لاتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں کانٹے بچھاتی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے اندھیرے میں گزریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک زخمی ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت و تکلیف پہنچے۔ اس عورت کو اللہ تعالیٰ نے آخرت میں جہنم کی خبر دینے کے ساتھ ہی اس دنیا میں بھی اس کے کرتوتوں کی سزا انتہائی تکلیف دہ اور ذلّت ناک موت کی شکل میں دی۔ چنانچہ سورۃ اللھب ہی میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: { وَّامْرَاَتُہٗ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ . فِیْ جِیْدِھَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ} [اللھب: ۴، ۵] ’’ اور اس کی بیوی بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے۔ اس کے گلے میں مونجھ(یا آہنی تاروں ) کی رسی ہو گی۔‘‘ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ وہ ایسی رسی گلے میں ڈالے پھرتی تھی اور وہی اس کی موت کا سبب بن گئی جبکہ بعض دیگر کا کہنا ہے کہ جہنم میں اس کے گلے میں جو طوق ہوگا وہ کانٹے دار آ ہنی تاروں سے بٹا ہوا ہوگا۔ ۳۔ عتیبہ بن ابو لہب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں میں سے تیسرا شخص ابو لہب کا بیٹا عتیبہ بھی ہے۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو طلاق دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو دکھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفسیاتی اذیت دی، اور اسی پر بس نہیں بلکہ آپ کے ساتھ بدتمیزی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے پڑا اور قمیص پھاڑ دی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ پر تھوکنے کی گستاخی بھی کی مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس اس سے محفوظ رہا۔ اس بد بخت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بددعا دی:
Flag Counter