Maktaba Wahhabi

257 - 338
چبھ گیا اور وہ کانٹا ہی اس کے لیے عذابِ الٰہی ثابت ہوا، اور اسی کے نتیجے میں وہ واصلِ جہنم ہواتھا۔(ابن ہشام ایضاً) ۱۴۔ نضر بن حارث: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں میں سے چودہواں شخص نضر بن حارث تھا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ عالی میں گستاخیاں کرنے والوں میں پیش پیش تھا، اسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کروا کر کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس نضر ہی کے بارے میں کتبِ سیرت میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس مجلس میں دعوت الیٰ اللہ اور تلاوتِ قرآن کے لیے تشریف رکھتے اور قریش کو سابقہ امتوں کی تباہیوں کے واقعات سنا کر خبردار کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جانے کے بعد یہ نضر وہیں بیٹھ جاتا اور رستم و اسفندیار اور شاہانِ فارس کے قصّے سنانے لگتا اور قسمیں کھا کھا کر کہتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے اچھی گفتگو نہیں کرسکتا، اس کی گفتگو میں پہلے لوگوں کے قصّے کہانیاں ہی ہوتی ہیں اور وہی کچھ میری گفتگو میں بھی موجود ہے۔ اسی پر سورۃ الفرقان کی آیات نازل ہوئیں جن میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَقَالُوْٓا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اکْتَتَبَھَا فَھِیَ تُمْلٰی عَلَیْہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا . قُلْ اَنزَلَہُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِِنَّہٗ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا} [الفرقان: ۵، ۶] ’’اور کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جن کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح و شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔ کہہ دیں کہ اس نے اس کو اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
Flag Counter