Maktaba Wahhabi

336 - 338
کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس پورے خاندان کو ملیا میٹ کردیا اور اس کی حکومت تو کیا رہتی اچھائی سے نام لیوا بھی کوئی نہ بچا تھا، اور اللہ تعالیٰ نے {اِنَّ شَانِئَکَ ھُوَ الْأَبْتَرُ} کی بشارت کو ہر جگہ سچ کر دکھایا اور اپنے وعدے {اِنَّا کَفَّیْنٰکَ الْمُسْتَھْزِئِ یْنَ} کو بھی پورا کیا۔ اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم : شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے ’’الصارم المسلول‘‘ میں لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاتم و گستاخ اور دریدہ دہن کی سزا قتل ہے اور اس پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع و اتفاق ہے، اور پھر متعدد واقعات سے اس اجماع کو ثابت بھی کیا ہے اور لکھا ہے کہ کسی مسئلہ میں اس سے زیادہ بلیغ اجماع کا دعویٰ ممکن ہی نہیں اور اس مسئلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے اس اجماع کے خلاف کسی ایک بھی صحابی یا تابعی کا کوئی اختلاف قطعاً ثابت نہیں ہے۔[1] اجماع ِامت: شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے اپنی کتاب ’’الصارم المسلول‘‘ کے شروع ہی میں ’’المسئلۃ الأولیٰ‘‘ کے آغاز میں لکھا ہے: ’’ مَنْ سَبَّ النَّبِيَّ ﷺ مِنْ مُسْلِمٍ أَوْ کَافِرٍ فَاِنَّہٗ یَجِبُ قَتْلُہٗ، ہَٰذَا مَذْہَبُ أَہْلِ الْعِلْمِ۔‘‘[2] ’’عام اہلِ علم کا مذہب یہی ہے کہ جو شخص بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے اسے قتل کرنا واجب ہے خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر۔‘‘ اور آگے چل کر انھوں نے مختلف ائمہ کے اقوال بھی نقل کیے ہیں، مثلاً:
Flag Counter