Maktaba Wahhabi

37 - 338
پھر فرمایا : ((اِشْحَذِیْھَا بِحَجَرٍ)) [1] ’’اسے پتھر پر خوب تیز کرو۔‘‘ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے ایسے ہی کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چھری لی، مینڈھا پکڑکر لٹایا اور اسے ذبح کیا۔ ۴۔ حرام جانوروں کے لیے رحمت: 12۔ یہ مذکورہ سابقہ واقعات توحلال جانوروں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور مسند احمد میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو عذابِ جہنم کی خبر دی جس نے بلی کو باندھے رکھا اورکھانے پینے کے لیے کچھ نہ دیا یہاں تک کہ وہ بھوکی پیاسی ہی مرگئی۔[2] اس واقعہ میں عذابِ جہنم کی خبر دینے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت نمایاں ہے تاکہ لوگ ایساکرنے سے بازرہیں اورمبتلائے عذاب نہ ہوں۔ 13۔ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کسی راہ گیر مسافر کوپیاس نے ستایا تو وہ ایک کنویں میں اترا، پانی پی کر باہر نکلا تودیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے، پیاس کی شدت سے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے، اس مسافر کے دل میں رحم آیا اوراس نے کنوئیں سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرما دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا:
Flag Counter