Maktaba Wahhabi

52 - 338
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ‘‘ وہ اس قدر مرعوب ہوا کہ کانپتے ہوئے اس کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔ اب تلوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک میں تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہوا میں لہراتے ہوئے اس سے پوچھا: ’’ مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّيْ؟‘‘ (اب تمھیں مجھ سے کون بچا سکتا ہے؟) اس نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اچھے انسان ثابت ہونگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا کہ میں یہ گواہی تو نہیں دیتا، تاہم میں یہ عہد کرتا ہوں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائی نہیں کروں گااور نہ ہی کسی ایسی قوم و قبیلے کا ساتھ دوں گا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کریں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر قابو پالینے کے باوجود اسے آزاد کر دیا۔ وہ اپنے لوگوں کے پاس پہنچا تو اس نے وہاں جاکر کہا: ’’قَدْ جِئْتُکُمْ مِّنْ عِنْدِ خَیْرِ النَّاسِ۔‘‘[1] ’’میں تمام انسانوں میں سے بہترین شخص کے پاس سے تمھارے پاس آیا ہوں۔‘‘ یہ تھا ایک کافر کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ سلوک اور اس کا فر کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شہادت! بندھے ہوئے تلخ کلامی کرنے والے سے حسنِ سلوک: وہ کافر جو پکڑ کر باندھا ہوا ہواور اس کی خیریت دریافت کی جائے تو وہ نہ صرف آنکھیں دکھائے بلکہ زبان بھی چلائے تو کوئی ہماشما ہو تو اس کی گردن
Flag Counter