Maktaba Wahhabi

60 - 338
پھر اس معاہد قوم کی بھی اتنی عزت ہے کہ اگر فریقِ جنگ میں سے کوئی شخص اس کے پاس چلاجائے تو وہ بھی فریقِ جنگ کے حکم سے نکل جائے گا۔ پھر وہ شخص بھی جنگ سے مستثنیٰ ہوجائے گا جو مسلمانوں سے یہ عہد کرے کہ وہ غیر جانب دار رہے گا۔ نہ مسلمانوں کا طرف دار ہوگا، نہ ان کے مخالفین کا۔ دیکھیں اگر جنگ کی بنیاد مذہب کا بہ جبر قبول کروانا ہوتا تو ان غیر مذاہب والوں کے لیے یہ ضوابط کبھی نہ ہوتے۔[1] نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف حمیدہ: ۱۔ رحمۃٌ لّلعالمین صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہیں جنھوں نے 14، 15 سال کی عمر میں حرب الفجار کو دیکھا اور اسی وقت سے ایک قوم کا دوسری قوم پر حملہ آور ہونااورانسان کا انسان کو شکارِ غضب و وحشت بنانا ناپسند فرمایا۔ ۲۔ رحمۃٌ لّلعالمین صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہیں جن کی فطرتِ سلیمہ اور طینتِ طیبہ نے حلف الفضول (قبل از نبوت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ معظمہ میں ایک انجمن قائم کی گئی تھی، جس کے ممبر قسم کھایا کرتے تھے کہ وہ مظلوموں کی امداد کیا کریں گے، عورتوں اور یتامیٰ پر ظلم نہ ہونے دیں گے، قتل و غارت گری کے روکنے کی سعی کیا کریں گے۔ اس انجمن میں فضل نام کے کئی ممبر شامل تھے اس لیے اس انجمن کا نام ’’حلف الفضول‘‘ ہوگیا تھا) کے عہد و پیمان کو مستحکم و استوار بنانا اور ایک شریف النفس کے لیے مظلوموں کی داد خواہی، حفاظتِ مسافراں اور اعانتِ بے چارگاں کے اوصاف کا حاصل کرنا لازم ٹھہرایا۔ ۳۔ رحمۃٌ لّلعالمین صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہیں جنھوں نے دشمن کو بھی دوست بنالینے کی تدبیر سکھائی۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter