Maktaba Wahhabi

62 - 338
شریف مقاصد کے حصول کے لیے کیا جانے والا جہاد بن گئی جس کے انتہائی اعلیٰ اہداف اور قابلِ ستائش اغراض و مقاصد ہوتے ہیں، جو ہر زمان و مکان کے لیے باعثِ اعتزاز و افتخار ہیں حتیٰ کہ وہ جنگ اب انسان کو بندوں کی بندگی سے آزاد کروا کر اللہ کی عبودیت کے لیے کھلا چھوڑنے والا جہاد بن گئی۔ وہ معاشرہ جس میں کل تک طاقتور مچھلیاں ضعیف و کمزور کو کھا جاتی تھی اب اس میں ہر قوی سے ضعیف کا حق لیا جانے لگا، زمین کو غدر، بد عہدی، خیانت، گناہ اور سرکشی سے پاک کردیا گیا اور اس جہاد کی بدولت ہی دنیا امن و آشتی، سکون و سلامتی، رحمت و رأفت، شفقت ومحبت اور مروت سے بھر گئی۔ جو شخص ایسی عادلانہ، منصفانہ اور رحمدلانہ تعلیمات حتیٰ کہ دشمنوں کے ساتھ بھی اس طرح کے کریمانہ سلوک کی مثالیں قائم کرنے والا ہو اور دورانِ جنگ میں بھی اتنا رحیم ہو اس کے بارے میں قاتل، سفّاک اور دہشت گرد جیسے الزامات عائد کرنے والے لوگوں کی مثال اس شخص کی ہے جو آسمان پر تھوکنا چاہے تو وہ لوٹ کر اسی کے منہ پر گرتا ہے۔ اسوۂ حسنہ اور اخلاقِ عالیہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو مقام و مرتبہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایاہے اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسنِ سیرت و کردار کا جو عملی نمونہ پیش فرمایاہے اسے خود اللہ تعالیٰ نے بہترین نمونہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ سورۃ الاحزاب میں فرمایا: { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًا} [الأحزاب: ۲۱] ’’تمھارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے (یعنی) اُس
Flag Counter