Maktaba Wahhabi

77 - 338
’’اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی اَمر مقرر کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں اور جو کوئی اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہو گیا۔‘‘ یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ ہر مومن ومسلمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ہم متنازع معاملہ میں فیصلہ صادر فرمانے کے لیے مقرر کرے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی معاملہ میں فیصلہ فرمادیں تو اسے دل و جان سے قبول کرلیا جائے، خواہ اپنے حق میں ہو یا خلاف، اور اس کے متعلق اپنے دل میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں۔ چنانچہ سورۃ النساء میں ارشادِ الٰہی ہے: { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} [النساء: ۶۵] ’’آپ کے رب کی قسم! یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں آپ کو منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ آپ کر دیں اُس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اُس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔‘‘ حدیث شریف کی رو سے: قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کے ان ارشادات کی طرح خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی محبت کو دوسری تمام محبتوں پر غالب کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر کسی نے ایسا نہ کیا تو اسے صفتِ ایمان ہی سے محروم قرار دیا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، نسائی و ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ارشادِ نبوی مروی ہے :
Flag Counter