Maktaba Wahhabi

84 - 338
کے پاس [آخرت میں ] ہے اسے حاصل کرلے تو اس بندے نے وہ [رضائِ الٰہی و جنت] پسند کر لیا ہے جو اس کے پاس ہے۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر حضرت ابو بکرالصدیق رضی اللہ عنہ بے اختیار رونے لگے اور زبان سے یہ کلمات نکل گئے: (( فَدَیْنَاکَ بِأَبَائِنَا وَأُمَّہَاتِنَا)) ’’آپ پر ہمارے ماں باپ فدا ہوں۔‘‘ راویٔ حدیث حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے کہا کہ دیکھو! یہ بوڑھا بلا وجہ رو رہا ہے، حالانکہ ان کا رونا بلا وجہ نہیں تھا۔ وہ بندہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی بجائے آخرت کو اختیار کر لیا تھا، جس کا معنی یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جلد بچھڑنے والے ہیں۔ اور ساتھ ہی حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ گواہی دے دی: ((وَکَانَ أَبُوْ بَکْرٍ أَعْلَمَنَا)) [1] ’’حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ علم والے تھے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے فوائد و ثمرات اور فضائل و برکات: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے فوائد و ثمرات اور فضائل و برکات بھی تو بہت گراں قدر ہیں جس کا اندازہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض احادیث سے لگایا جاسکتا ہے، اور ان میں سے سب سے اہم ترین چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت و رفاقت اور حصولِ جنت ہے۔ امام طبرانی اور ابن مردویہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت
Flag Counter