Maktaba Wahhabi

90 - 338
{ قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ} [البقرۃ: ۱۱۱] ’’(اے پیغمبر! )ان سے کہہ دیں کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو۔‘‘ اور جس شخص میں حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی علامتیں جتنی زیادہ ہوں گی اس کے دعوے کی صداقت اور اس کی محبت کا درجہ بھی اتنا ہی بلند ہوگا۔اور جس قدر ان علامتوں میں کمی ہوگی اسی قدر اس کا دعوائے حب و شوق بھی بے جان ہوگا۔ بعض اہلِ علم نے اس سلسلے میں چار علامتوں کی طرف اشارہ کیا ہے مثلاً: ۱۔ دیدار و قربِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دلی تمنّا اور اس کے لیے بہر قیمت تیاری۔ ۲۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جان ومال قربان کرنے کے لیے تیار ہونا۔ ۳۔ اتباعِ اوامر اور اجتنابِ نواہی۔ ۴۔ نصرتِ سنت اور دفاعِ شریعت۔[1] جبکہ بعض اہلِ علم نے کچھ دوسری علامتوں کا تذکرہ بھی کیا ہے جو یہ ہیں : ۵۔ علم قرآن و سنت۔ ۶۔ بکثرت یادِ حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ۷۔ محبتِ احبابِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ۱۔ زیارتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمنا کرنا: حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہر مؤمن و مسلمان اپنے دل میں اس بات کی شدید تمنا رکھے کہ اے کاش! مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو سکے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت کی علامت بھی ہے اور اس محبت کا تقاضا بھی۔ چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter