Maktaba Wahhabi

13 - 46
فرماہوئے تو میرے والد حیی بن اخطب اور میرے چچاابو یاسر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے اور غروب آفتاب کے وقت بالکل تھکے ماندے، گرتے پڑتے اور لڑکھڑاتی چال چلتے ہوئے واپس آئے۔میں نے حسب معمول چہک کر ان کی طرف دوڑ لگائی لیکن انہیں اس قدر غم تھا کہ بخدا دونوں میں سے کسی نے بھی میری طرف التفات نہیں کیا اور میں نے اپنے چچا کو سنا وہ میرے والد حیی بن اخطب سے کہہ رہے تھے:"کیا یہ وہی ہے؟" انہوں نے کہا:"ہاں!خدا کی قسم" چچانے کہا:" تو آپ انہیں ٹھیک ٹھیک پہچان رہے ہیں؟" والد نے کہا:ہاں!چچا نے کہا:"تو اب آپکے دل میں ان کے متعلق کیا ارادے ہیں؟"والد نے کہا:"عداوت۔۔۔۔خدا کی قسم۔۔۔۔جب تک زندہ رہوں گا"(سیرت ابن ہشام۔الرحیق المختوم) اسی دشمنی میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کرنے کی بار ہا کوشش کی۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کرام 7کے ساتھ یہود کے قبیلہ بنو نضیر کے ہاں تشریف لے گئے اور ان سے بنو کلاب کے ان دونوں مقتولین کی دیت میں اعانت کے لئے بات چیت کی جنہیں حضرت عمرو بن امیہ الضمری رضی اللہ عنہ نے غلطی سے قتل کردیا تھا، ان پر معاہدہ کی رو سے یہ اعانت واجب تھی۔انہوں نے کہا:ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم ہم ا یساہی کریں گے، آپ یہاں تشریف رکھیں، ہم آپ کی ضرورت پوری کردیتے ہیں۔اس بہانے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھر کی دیوار سے ٹیک لگا کر بٹھادیا اور ایک بدبخت عمرو بن جحاش کو اس گھر کی
Flag Counter