Maktaba Wahhabi

37 - 46
پر آمادہ نہیں ہے تو اس نے ایک انگیٹھی میں بخور ڈال کر امیہ کو اس کی دھونی دینے لگا کہ اب تم عورتوں کی طرح گھر میں رہو۔جب اس نے دیکھا کہ مکہ سے باہر نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تو اس نے مکہ کا سب سے عمدہ اور تیز رفتار اونٹ خریدا اور اپنی بیوی سے کہنے لگا:"ام صفوان!تم میرے سفر کے لئے سامان تیار کردو"۔بیوی نے کہا:"کیا آپ اپنے یثربی بھائی کی باتیں بھول گئے؟" اس نے کہا:" میں ان کے ساتھ بس تھوڑی ہی دور جاؤں گا اور پھر پلٹ کر آجاؤں گا " امیہ راستے میں جہاں کہیں پڑاؤڈالتا اپنی اونٹنی کو اپنے قریب ہی باندھتا تا کہ کوئی خدشہ ہوتو فورا بھاگے، لیکن اسکے انجام نے آخر کار اسے میدان بدر پہنچاہی دیا۔(بخاری مع الفتح:3950-3632 کتاب المغازی۔باب ذکر النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم من یقتل ببدر) حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:"میں بد ر کے دن دشمنوں سے چھینی ہوئی کچھ زرہیں لے کر گزررہاتھا، میں نے دیکھا کہ امیہ اپنے بیٹے کے ساتھ لرزاں ترساں کھڑا ہے اس نے مجھے آواز دی، اس لئے کہ مکہ میں دور جاہلیت میں میری اور اس کی دوستی تھی، اس نے کہا:" کیا تمہیں میری ضرورت نہیں، میں تمہارے لئے ان زرہوں سے بہترہوں مجھے گرفتار کرلو، میں تمہیں اس کے بدلے میں مالامال کردوں گا "۔یہ بات اس نے قتل سے بچنے کے لئے کہی تھی۔میں نے زرہیں پھینک دیں اور اسے گرفتار کر کے لا رہاتھا کہ حضرت بلا ل حبشی رضی اللہ عنہ(جو امیہ کی تاک میں تھے)نے ٹیلہ پر چڑھ کر دیکھا اور امیہ پر نظر پڑتے ہی زور کی آواز لگائی:
Flag Counter