Maktaba Wahhabi

38 - 46
’’اے اللہ کے انصار و!یہ رہا کفارکا سرغنہ امیہ بن خلف، اب یا تو میں رہوں گا یا یہ رہے گا" انکی آواز سنتے ہی کئی انصار اور مہاجرین امیہ کی طرف لپکے اور انہوں نے ان دونوں کو گھیر ے میں لے لیا ایک آدمی نے تلوار سونت کر اسکے بیٹے کے پاؤں پر ایسی ضرب لگا ئی کہ وہ تیورا کر گرپڑا،ادھر امیہ نے اتنی زور کی چیخ ماری کہ میں نے ویسی چیخ کبھی سنی ہی نہ تھی۔میں نے امیہ سے کہا کہ وہ بیٹھ جائے، وہ بیٹھ گیا، میں نے اسے قتل سے بچانے کیلئے اپنے آپ کو اس پر ڈال دیا، لیکن لوگوں نے نیچے سے تلوار مار مار کر امیہ کو قتل کردیا، بعض تلواروں سے میرا پیر بھی زخمی کرہوگیا حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:"اﷲ حضرت بلال رضی اللہ عنہ پر رحم کرے!انہوں نے جنگ بدر میں مجھے بڑا نقصان پہنچایا، انکی وجہ سے میری زرہیں بھی گئیں اور انہوں نے میرے قیدی کو بھی مار ڈالا"۔(زاد المعاد:2؍89 الرحیق المختوم:223) ٍابی بن خلف کا انجام یہ مشہور دشمن اسلام امیہ بن خلف کا بھائی تھا اور اسلام دشمنی میں اپنے بھائی کے پابر کاب تھا، اس شخص نے بھی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بے شمار تکلیفیں پہنچائیں، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکہ میں کہنے لگا:" اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اگر میرا بس چلے تو میں تمہیں قتل کردوں "۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:" انشاء اللہ میں تجھے قتل کردوں گا"۔ اس کی ازلی بدبختی نے اسے گھیرگھارکر میدان اُحد پہنچادیا اور اس نے اپنے بھائی کے
Flag Counter