Maktaba Wahhabi

39 - 46
جوش انتقام میں جنگ اُحد میں ہر طرح سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جب حضرت عبد اللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کی ماتحتی میں تیر اندازوں کے دستے نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کی تو جنگ کا پانسہ پلٹ گیا۔قریش جو پہلے ہی حملہ میں راہ فرار اختیار کرچکے تھے، خالد بن ولید(جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے)کی سربراہی میں جمع ہوکر پیچھے سے حملہ کردیا،اس حملہ میں ستر سے زیادہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شہید ہوگئے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ بن عبد المطلب بھی تھے، جنہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے " اسد اللّٰہ وأسد رسولہ "یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شیر کے خطاب سے نوازا تھا۔اس جنگ میں قریش نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کرنے کے لئے اپنی ساری طاقت جھونک دی، انہی میں ابی بن خلف تھا جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ کہتا ہوا بڑھ رہا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہے؟آج یا تو میں رہوں گا یا وہ رہے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جان نثاروں نے کہا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!اگر اجازت ہو تو ہم اس کو واصل جہنم کردیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قریب آنے دو، میں اسے قتل کروں گا۔جب وہ قریب آیا تو آپ نے حضرت حارث بن صمہ رضی اللہ عنہ سے ایک چھوٹا سا نیزہ لیا اور اس کے بعد اس کے سامنے آپہنچے، قبل اس کے کہ وہ آپ پر حملہ کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حلق کے پاس ٹکا کر ایسا نیزہ مارا کہ وہ گھوڑے سے لڑھک گیا اور کئی پلٹیا ں کھاتا ہو ا بھاگ کھڑا ہو ا، قریش کے پاس آیا اور چیخ چیخ کر کہنے لگا:" واللہ مجھے محمد نے مار ڈالا"۔لوگوں نے جب اس خراش کو دیکھا جو بہت
Flag Counter