Maktaba Wahhabi

44 - 46
ان دونوں جان نثاروں کا مقدمہ مولانا عبد القادر قصوری، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ جیسے کئی نامور ترین وکلاء نے لڑا، اور ان دونوں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پروانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات سے انکا ر کردیں کہ انہوں نے قتل کیا ہے، لیکن ان دونوں جان نثاروں نے عدالت کے کمرے میں چیخ چیخ کر اس بات کا اقرار کیا کہ ہم نے ان گستاخوں کو قتل کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ ہماری مغفرت کا بہانہ بن جائے گا۔انہوں نے عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کا مسکراتے ہوئے خیر مقدم کیا اور ہنستے کھیلتے سولی پر جھول گئے۔ اس رسوائے زمانہ کتاب کے رد عمل کے طور پر جہاں غازیا ں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد بالسیف کیا، وہیں اس گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا علمی مقابلہ حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے کیا اور اس کا جواب "مقدس رسول صلی اللہ علیہ وسلم "نامی کتاب سے دیا۔جس میں آپ نے نہایت ہی تہذیب اور متانت اور مدلل انداز میں تعصب وعناد کے پردے چاک کر دئے۔جواب کی خوبی،تحریر کی متانت اور بیان کی خوش اسلوبی کی تعریف مہاتماگاندھی سے لے کر مہاراجہ سرکشن پرشاد یمین السلطنت حیدرآباد جیسے سرکردہ لیڈروں نے کیا۔ افسوس کہ آج بھی رہ رہ کر اہانت قرآن اور اہانت رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بار بار دہرایا جارہا ہے، ابھی چندسال بیشتر ڈنمارک کے ایک کارٹونسٹ نے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاکارٹون بنایا اور اس سے اظہا ر یکجہتی کرتے ہوئے یورپ کے کئی
Flag Counter