Maktaba Wahhabi

102 - 154
اس واقعہ میں دیگر چھ فوائد: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی صاحبزادی رضی اللہ عنہا سے دلی تعلق اور گہرا لگاؤ، کہ سفر سے تشریف آوری کے موقع پر ازواج مطہرات کے حجروں کی طرف جانے سے پیشتر ان کے گھر میں تشریف لے جاتے۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کی دعوت قبول فرمائی۔ ۳: بیٹی سے دلی تعلق اور دعوت میں شرکت پر آمادگی، بیٹی کے ہاں ناپسندیدہ چیز کی موجودگی پر احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی۔ ۴: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احتساب کے لیے بیٹی کے گھر میں داخلہ اور ان کی دعوت میں شرکت سے مقاطعہ کا ذریعہ استعمال فرمایا۔ بیٹی کے غمگین ہونے اور ان پر اس ذریعۂِ احتساب کے بہت گراں گزرنے اور داماد رضی اللہ عنہ کے پیچھے آنے کے باوجود ، اس سے دستبردار نہ ہوئے۔ ۵: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار پر اپنی ناگواری اور احتساب کا سبب واضح طور پر بیان فرمادیا۔ ۶: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا شدید جذبہ، کہ فوراً پیغام ارسال کیا: ’’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم جو چاہیں، مجھے حکم دیں (میں اس کی تعمیل کے لیے مستعد ہوں)۔‘‘ (۱۲) بیٹی کودوزخ سے خود بچاؤ کی کوشش کرنے کی تلقین عام طور پر بڑے لوگوں کی اولاد میں لا اُبالی پن اور کوتاہی کثرت سے دیکھنے میں آتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے، جو مخلوق میں سے سب سے بڑے ہیں، اپنی پیاری
Flag Counter