[’’اسے پھینک دو، کیونکہ یقینا ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں۔‘‘]
چار قابلِ توجہ باتیں:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احتساب کو اچھی طرح سمجھنے میں ان شاء اللہ العزیزدرج ذیل چار باتوں کا ذکر مفید ہوگا:
۱: نواسے رضی اللہ عنہ کو جھڑکنا:
دورانِ احتساب رحمتِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیارے نواسے حسن رضی اللہ عنہ کو جھڑکا۔ اس پر درج ذیل دو باتیں دلالت کرتی ہیں:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’کخ کخ‘‘ جیسا کہ پہلی حدیث میں گزر چکا ہے۔
امام ابن بطال اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’ابو علی بغدادی نے بیان کیا:
’’یُقَالَ لِلصَّبِيِّ إِذَا زَجَرُوْہُ عَنِ الشَّيْئِ الَّذِيْ یُرِیْدُ أَکْلَہُ۔‘‘([1])
[’’بچے کو اس کے کسی چیز کے کھانے کے ارادہ پر جھڑکنے کے لیے یہ الفاظ کہے جاتے ہیں۔‘‘]
علامہ قرطبی لکھتے ہیں:
’’وَھِيَ کَلِمَۃٌ یُزْجَرُ بِھَا الصِبْیَانُ عَنْ أَخْذِ شَيْئٍ۔‘‘([2])
[’’یہ وہ لفظ ہے، کہ اس کے ساتھ بچوں کو کسی چیز کے پکڑنے پر ڈانٹا جاتاہے۔‘‘]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
’’أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْکُلُ الصَّدَقَۃ؟‘‘
|