Maktaba Wahhabi

117 - 154
کرنے میں آپ کا تو کچھ حرج نہیں؟‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَإِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔‘‘([1]) [’’اور بے شک ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں۔‘‘] قصّے سے مستفاد پانچ باتیں: ۱: نواسوں سے شدید تعلق اور غیر معمولی پیار کا احتساب کی راہ میں حائل نہ ہونا۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا احتساب میں درجِ ذیل درجات استعمال فرمانا: ا: غلطی سے آگاہ کرنا۔ ب: غلطی پر جھڑکی دینا۔ ج: غلطی کو ختم کرنے کا حکم دینا۔ د: اپنے ہاتھ سے غلط کام کو ختم کردینا۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اولاد کو حرام کھانے سے روکنے کا غیر معمولی اہتمام۔ ۴: صغرِ سنی کا احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہ ہونا۔ ۵: بچپنے کی بنا پر احتساب نہ کرنے کی تجویز کا قابلِ توجہ نہ ہونا۔ (۱۴) دامادوں کے ساتھ گہرا تعلق اور عمدہ معاملہ سیرتِ طیبہ میں بحیثیتِ والد ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دامادوں سے خصوصی تعلق رکھتے اور ان کے ساتھ بہترین معاملہ فرماتے تھے۔ اس
Flag Counter