[’’اس دن کے بعد میں نے نہ کبھی گرمی کو محسوس کیا اور نہ (ہی) سردی کو۔‘‘]
اللہ اکبر! اللہ کریم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قدر عظیم شرفِ قبولیت عطا فرما یا۔
نوٹ: اس بارے میں چوتھی مثال یہ ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ، حسن و حسین کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہم کے لیے گندگی کی دوری اور خوب پاکیزگی کی دعا کی۔([1])
۔ج۔
دامادوں کی خیر خواہی اور ان کے ساتھ بہترین معاملہ
توفیقِ الٰہی سے اس بارے میں سات مثالیں ذیل میں پیش کی جارہی ہیں:
۱:داماد کو مضرِّ صحت چیز کھانے سے روکنا اور مفید چیز کھانے کی تلقین کرنا:
حضراتِ ائمہ احمد، ابو داؤد، ترمذی ، ابن ماجہ اور حاکم نے حضرت اُم منذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا ([2])سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور ان کے ساتھ علی۔ رضی اللہ عنہ ۔ تھے۔ اور علی۔ رضی اللہ عنہ ۔ حالتِ نقاہت میں تھے([3]) اورہمارے ہاں خشک کھجوروں کے لٹکائے ہوئے خوشے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کھاتے تھے۔ علی۔ رضی اللہ عنہ ۔ نے بھی کھانے کی خاطر (اس کو ) پکڑا ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مَہْ ۔ یَا عَلِيٌّ ! إِنَّکَ نَاقِہٌ۔‘‘
|