Maktaba Wahhabi

143 - 154
قسم دے کر پیغام بھیجا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سمیت ان کے گھر کی طرف روانہ ہوگئے۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی نواسی سے گہرا لگاؤ، کہ بیمار نواسی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھا گیا، تو ان کی سنگین حالت دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آنسو ضبط نہ کرسکے۔ ھ: نواسے کی وفات پر صبر: امام بزّار نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ایک بیٹا بیمار ہوا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے پیغام بھیجا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِرْجِعْ ، فَإِنَّ لَہُ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَبْقٰی ، وَکُلٌّ لِأَجَلٍ بِمِقْدَارٍ۔‘‘ [’’واپس جاؤ (اور یہ پیغام پہنچا دو) پس یقینا اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، جو انہوں نے لے لیا ہے اور جو انہوں نے باقی رہنے دیا ہے اور ہر ایک کے لیے ایک مقررہ مدت ہے۔‘‘] جب بچے کی جان کنی کا وقت آیا، تو انہوں نے (دوبارہ) پیغام ارسال کیا۔ اور آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ’’قُوْمُوْا۔‘‘ [’’اٹھو‘‘] ’’فَلَّمَا جَلَسَ، جَعَلَ یَقْرَأَ {فَلَوْلاَ اِِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ وَأَ نْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنظُرُوْنَ} ([1]) حَتّٰی قُبِضَ، فَدَمِعَتْ عَیْنَا رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘([2])
Flag Counter