Maktaba Wahhabi

61 - 154
[’’جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘] اس حدیث شریف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے نواسے کو بہلانے اور ہنسانے کا شوق واضح ہے۔ امام ابن حبان نے اس پر درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ مُـلَاعَبَۃِ الْمُصْطَفٰی صلی اللّٰه علیہ وسلم لِلْحُسَیْنِ بن علي بن أبي طالب رضوان اللّٰه علیہما] ([1]) [مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حسین بن علی بن أبی طالب رضوان اللہ علیہما کو کھلانے کا ذکر] حدیث شریف کے حوالے سے تین باتیں: ۱: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسے کو شگفتہ اور خوش کرنے کے لیے یہ طرزِ عمل ایک آدھ مرتبہ نہیں، بلکہ کثرت سے اختیار فرماتے تھے۔ الفاظِ حدیث ہیں: ’’کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَدْلَعُ لِسَانَہُ لِلْحُسَیْنِ رضی اللّٰه عنہ …‘‘ [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان حسین رضی اللہ عنہ کے لیے نکالا کرتے تھے…] ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرزِ عمل کو نامناسب سمجھنے والے کی رائے کو غلط قرار دیا اور ضمنی طور پر بتلایا، کہ اولاد پر شفقت ارحم الراحمین کی رحمت کو پانے کی چابی ہے اور اس سے محروم اللہ رب العزت کی رحمت سے محروم رہتا ہے۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دوسرے نواسے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی یہی طرزِ عمل اختیار فرماتے۔ امام ابو الشیخ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے
Flag Counter