Maktaba Wahhabi

71 - 154
’’پس و ہی اسے دے دو۔‘‘ مسند الحمیدی میں ہے: انہوں نے بیان کیا: ’’فَأَعْطَیْتُہٗ إِیَّاھَا، فَزَوَّجَنِیْھَا۔‘‘([1]) [’’پس میں نے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کردی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (یعنی فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کی شادی مجھ سے کردی۔‘‘] مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہے، کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے آپ کی صاحبزادی کا رشتہ طلب کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں گفتگو فرما کر ان سے اپنی بیٹی کی شادی کی۔ پہلی روایت سے معلوم ہونے والی دو باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کا رشتہ حضرت علی رضی اللہ عنہما کو دیتے ہوئے ان کی تکریم فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موافقت کا اظہار کس قدر خوبصورت انداز میں (مرحباً وَّ أَھْلًا) کے الفاظِ مبارکہ سے فرمایا۔ ایسے موقع پر شیخی بھگارنا ، احسان جتلانا اور آنے والے کو نیچا دکھانا، جیسا کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے، اپنی بیٹی کے لیے ایسے کانٹے بونا ہے ، جو کہ بیچاری کو شاید تاعمر چننے پڑیں۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاوہ اور کچھ نہ فرمایا۔ اور شاید اس میں اُمت کے لیے یہ نصیحت ہے ، کہ رشتہ طلب کرنے والے سے سابقہ آگاہی اور اطمینان کی صورت میں زیادہ گفتگو کی بجائے اختصار پسندیدہ ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم ۔ ب: داماد رضی اللہ عنہ کو ولیمہ کی تلقین: امام احمد نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter