Maktaba Wahhabi

74 - 154
’’دیکھو وہ کہاں ہے؟‘‘ اس شخص نے واپس آکر عرض کیا: ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھُوَ فِيْ الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ۔‘‘ ’’یارسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ وہ مسجد میں لیٹے ہوئے ہیں۔‘‘ فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَھُوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُہُ عَنْ شِقِّہِ، وَأَصَابَہُ تُرَابٌ ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَمْسَحُہُ عَنْہُ، وَیَقُوْلُ: قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ اَبَا تُرَابِ۔‘‘([1]) [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، تو وہ ایک پہلو پر لیٹے ہوئے تھے اور ان کے (دوسرے) پہلو سے چادر نیچے گرچکی تھی اور انہیں مٹی لگ چکی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مٹی کو جھاڑنا شروع کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ساتھ یہ (بھی) فرما رہے تھے: ’’ابوتراب اُٹھو، ابوتراب اُٹھو۔‘‘ حدیث شریف کے حوالے سے سات باتیں: اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی صاحبزادی کی عائلی زندگی سے دلچسپی واضح ہے۔ اس حوالے سے درج ذیل سات باتیں خصوصی طور پر قابلِ توجہ ہیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کے گھر تشریف لاتے ہی، اپنے داماد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گھر میں عدم موجودگی کا نوٹس لیا۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحبزادی سے ان کے شوہر رضی اللہ عنہما کے متعلق دریافت
Flag Counter