Maktaba Wahhabi

87 - 154
حسن، حسین اور محسِّن رضی اللہ عنہم رکھے۔ اور اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے نواسوں کے معاملات سے شدید دلچسپی واضح ہے۔ ج: بیٹی کو نواسے کا سر مونڈھنے اور صدقہ کرنے کا حکم: امام احمد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’بے شک جب حسن بن علی رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے، تو ان کی والدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان کی طرف سے دو مینڈھوں کے ساتھ ان کا عقیقہ کرنے کا قصد کیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا تَعُقِّي عَنْہُ، وَلٰکِنْ احْلِقِيْ شَعْرَ رَأسِہِ، ثُمَّ تَصَدَّقِيْ بِوَزْنِہِ مِنَ الْوَرَقِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔‘‘ [’’تم اس کا عقیقہ [تو] نہ کرو، ([1]) البتہ اس کے سر کے بال مونڈھ کر ان کے وزن کے برابر چاندی اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کردو۔‘‘ پھر اس کے بعد حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، تو انہوں [یعنی فاطمہ رضی اللہ عنہا ] نے (پھر) ویسے ہی کیا۔‘‘]([2]) د: نواسوں کے رونے پر بے قرار ہونا اور ان کی پیاس بجھانے کی کوشش: امام طبرانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے کہا:
Flag Counter