Maktaba Wahhabi

94 - 154
وَالْمَسَاکِیْنِ ، وَإِیْثَارِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَھْلَ الصُّفَّۃِ وَالْأَرَامِلِ حِیْنَ سَأَلَتْہُ فَاطِمَۃُ رضی اللّٰه عنہا ، وَشَکَتْ إِلَیْہِ الطَّحْنَ وَالرَّحٰی أَنْ یُخْدِمَھَا مِنَ السَّبْيِ ، فَوَکَلَھَا إِلَی اللّٰہِ]۔ [ اس بات کی دلیل کے بارے میں باب کہ غنیمت کا پانچواں حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضروریات اور مساکین کے لیے ہے اور جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آٹا گوندھنے اور چکی پیسنے کی تکلیف کا ذکر کرکے قیدیوں میں سے خادم طلب کیا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل صفّہ اور بیواؤں کو [ان پر] ترجیح دی اور ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا۔] حدیث شریف میں موجود کچھ اور فوائد: حدیث شریف میں موجود متعدد فوائد میں سے نو درج ذیل ہیں: ۱: بیٹی کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ اس کی شادی کرنے کے ساتھ منقطع نہیں ہوتا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا وِرد کی اپنی بیٹی کو تعلیم ان کی شادی کے بعد دی۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بغرضِ تعلیم اپنی بیٹی کے ہاں تشریف لے جانا۔([1]) ۳: رات کے وقت تعلیم دینا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت اپنی بیٹی اور ان کے شوہر رضی اللہ عنہما کو تعلیم دی۔([2]) ۴: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور انکساری، کہ بیٹی اور داماد رضی اللہ عنہما کو اپنے استقبال کی غرض سے بستر سے اٹھنے سے روک دیا۔([3]) ۵: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی بیٹی اور داماد پر غایت درجہ کی شفقت، کہ انہیں اپنے
Flag Counter