Maktaba Wahhabi

12 - 34
کے چشمے پھوٹیں گے اور ان میں وسعت اور اضافہ ہو گا، کیونکہ انسانی فطرت مفید اور نفع مند چیزاور بات پسند کرتی ہے اور اسے زیادہ سے زیادہ تعداد اور مقدار میں حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہوتی ہے۔ 3۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات فراموش نہ کرنا انسانی فطرت میں یہ بات ودیعت کی گئی ہے، کہ وہ اپنے دکھ ،درد ، الم ، غم اور رنج میں شریک ہونے والے ، ان سے بچاؤ اور ان کے ازالے میں تعاون کرنے والے اور خیر و نفع پہنچانے کی کوشش کرنے والے سے محبت کرتا ہے ۔ قدیم زمانے سے مشہور ہے: ’’ جُبِلَتِ الْقُلُوْبُ عَلٰی حُبِّ مَنْ أَحْسَنَ إِلَیْہَا۔‘‘ ’’احسان کرنے والوں کی محبت دلوں میں ودیعت کی گئی ہے۔‘‘ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اُمت کے لیے اذیت کا سبب بننے والی ہر بات اور چیز گراں تھیآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایسی بات اور چیز سے اُمت کو محفوظ کرنے کے لیے تاحدِّ استطاعت سعی فرماتے۔ ہر نفع مند بات اور مفید چیز سے امت کو بہرہ ور کرنے کی خاطر انسانی طاقت کی آخری حدوں تک جدو جہد کرتے۔ خود اللہ تعالیٰ نے اس بات کی گواہی دی ہے: {لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ}[1] ’’یقینا تمہارے پاس ایک ایسے رسول تشریف لائے ہیں، جو تم ہی سے ہیں ، جن پر تمہاری مضرت کی بات گراں ہے ، جو تمہاری منفعت کے
Flag Counter