Maktaba Wahhabi

104 - 256
قرآن مجید کو بِسْمِ اللّٰہِ کے خطاب عزت سے نوازا۔ کہیں Ē يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ Ě کی ندائے شفقت سے سرفرازکیا۔ بات یہ ہے کہ جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی معرفت حاصل ہے، وہ اتنا ہی بارگاہِ رسالت میں مؤدب ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ’’یا محمد‘‘ کہنے والے مذکورہ اعرابیوں کے برعکس نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے تقویٰ ، پرہیز گاری اور شائستگی کی تعریف یوں فرمائی ہے: نبی کے سامنے آوازیں رکھتے ہیں جو پست اپنی یہ وہ ہیں جن پہ مولا نے نوازش کی ہے تقویٰ کی انھیں کے واسطے ہے مغفرت اور اجرِ بے پایاں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ادب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو چونکہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ معرفت حاصل تھی، اس لیے وہ سب سے زیادہ مقامِ مصطفی کے شناسا تھے۔ ذرا ان کا ادب ملاحظہ فرمائیے: صحیح بخاری میں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلۂ بنو عمرو بن عوف میں مصالحت کی غرض سے تشریف لے گئے۔ جب نماز کا وقت ہوا تو مؤذن نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھ کر اقامت کہی اورانھوں نے امامت کی۔ نماز کے دوران میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے اور صف میں کھڑے ہوگئے۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو آگاہ کرنے کے لیے نمازیوں نے دستک دی۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے گوشۂ چشم
Flag Counter