Maktaba Wahhabi

114 - 256
کے سوا کوئی اور بھی معبود برحق ہے؟‘‘[1] نعتیہ رجحانات، خیر القرون میں قرونِ اولیٰ میں ہمیں کوئی نعت و منقبت یا قصیدہ اس نہج پر دکھائی نہیں دیتا جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد انھیں کسی نے مدد کے لیے پکارا ہو اوراپنی مشکلات کے حل کے لیے استدعا کی ہو بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر اکابر امت کے دو نوحے ہمیں ملتے ہیں جنھیں پڑھ کر کلیجہ منہ کوآتا ہے۔ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا مَاذَا عَلٰی مَنْ شَمَّ تُرْبَۃَ أَحْمَدٖ أَلَّا یَشُمَّ مَدَی الزَّمَانِ غَوَالِیَا ’’جس نے ایک مرتبہ بھی خاک پائے احمدِ مجتبیٰ سُونگھ لی، تعجب کیا ہے اگر وہ ساری عمر کوئی اور خوشبو نہ سُونگھے۔‘‘ صُبَّتْ عَلَيَّ مَصَائِبٌ لَّوْ أَنَّہَا صُبَّتْ عَلَی الْا َٔیَّامِ عُدْنَ لَیَالِیَا ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں وہ مصیبتیں مجھ پر ٹوٹی ہیں کہ اگر یہ دنوں پر ٹوٹتیں تو وہ راتوں میں تبدیل ہوجاتے۔‘‘ أُغْبِرَّ آفَاقُ السَّمَائِ وَکُوِّرَتْ شَمْسُ النَّہَارِ وَ أَظْلَمَ الْعَصْرَانِ ’’آسمان کی پہنائیاں غبار آلود ہوگئیں ، دن کا سورج لپیٹ دیا گیا اور زمانہ تاریک ہوگیا۔ ‘‘ وَالْأَرْضُ مِنْ بَعْدِ النَّبِيِّ کَئِیبَۃٌ أَسَفًا عَلَیْہِ کَثِیرَۃُ الرَّجْفَانِ
Flag Counter