Maktaba Wahhabi

131 - 256
نعت گوئی کی نمایاں خصوصیات ابھی تک ہم نے نعت گوئی کے اصل منبع و سرچشمہ قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا جو حقیقی نعت کا معیار اور کسوٹی ہے اورانھی ہر دو چشمہ ہائے نور و ہدایت کی روشنی میں ہم حقیقی نعت گوئی کا بھی جائزہ لیں گے۔ چونکہ نعت[1] کا موضوع نہایت وقیع و وسیع ہے۔ اس کی وسعت ایک طرف’’ عبد‘‘ سے اور دوسری طرف’’ معبود‘‘ سے ملتی ہے، چنانچہ شاعر کے پایۂ فکر میں ذرا سی لغزش ہوئی اور وہ ’’نعت‘‘ کے بجائے ’’حمد‘‘ کی سرحدوں میں پہنچ گیا۔ دیکھیے کس طرح شاعر ’’عبودیت‘‘ سے ’’ربوبیت‘‘ اور ’’نبوت‘‘ سے ’’الوہیت‘‘ کی حدود میں نقب زن ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر عبدالعزیز فطرتؔ اپنے اس شعر میں : اب مرے بوسے ہیں اور وہ ’’دَر‘‘ ہے جس کے دربان ہیں جبریلِ امیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ اقدس پہ حاضری اورآپ کی دہلیز پہ بوسہدینا اپنے لیے باعث افتخار و سعادت سمجھتے ہیں، حالانکہ چوکھٹ چومنے میں ناصیہ فر سائی کا عمل تو خود بخود شامل ہو ہی جاتا ہے، تاہم اسے حسن عقیدت یا شاعرانہ رنگ آمیزی سے تعبیر کرنے کا عذرِ لنگ پیش کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جب مذکورہ شاعر: ع بڑھا بھی دیتے ہیں کچھ زیبِ داستاں کے لیے
Flag Counter