Maktaba Wahhabi

160 - 256
عیسائیت جس طرح انبیائے بنی اسرائیل کے پیش کردہ دین کو یہودیت کا نام ملا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کے مجموعہ کو بھی عیسائیت کا نام دیا گیا، حالانکہ تمام پیغمبروں کی دعوت اسلام ہی کی طرف تھی۔ عیسیٰ علیہ السلام کی بعثت سے پہلے یہودی قوم اخلاقی اور مذہبی پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گر چکی تھی۔ ان کے علماء پیٹ پوجا کرنے والے مشائخ، مادہ پرست اور عوام توہم پرست ہوچکے تھے۔ موسیٰ علیہ السلام کے لائے ہوئے پیغام سے ان کا تعلق برائے نام رہ گیا تھا وگرنہ انجیل کے بیان کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام 33برس کی عمر میں نبوت سے سرفراز ہوئے۔ انھوں نے دیگرانبیاء کے مانند توحیدِ الٰہی کا پرچار اور بدعات کا ردّ کیا۔ یہودی علماء ومشائخ کی جاہ پرستی، شکم پروری اور دنیا داری پر شدید تنقید کی جسے وہ ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہ کرسکے اور سزا ئے موت کا حکم صادر کروا کے اسے صلیب پر چڑھانے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا: ’’نہ ہی انھوں نے اسے قتل کیا ہے اور نہ ہی اُسے سولی پر چڑھایا ہے۔‘‘[1] ’’بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا ہے۔‘‘[2] تاریخ مذاہب پر گہری نظر ڈالنے والے جانتے ہیں کہ دنیا کی اکثر مشرک قوموں میں تثلیث کا عقیدہ کسی نہ کسی رنگ میں ضرور کارفرما رہا ہے۔
Flag Counter