Maktaba Wahhabi

164 - 256
اسلام اور پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم صحرائے عرب سے آفتابِ اسلام کے طلوع ہونے سے قبل دنیا والے ایک بار پھر شرک و کفر کی دلدل میں پھنس چکے تھے۔ اللہ کے گھر’’کعبہ‘‘ کو بت خانہ بنادیا گیا تھا۔ جاہلیت کے اس عالم میں 9 ربیع الاول بروز سوموار بوقت صبح صادق بمطابق 23 اپریل 571ء میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت عرب کے شہر مکہ میں قبیلہ قریش کے معزز ترین خاندان بنو ہاشم میں ہوئی۔ آپ کا بچپن، لڑکپن اور جوانی نہایت پاکیزہ تھے۔ خواص و عام میں صادق و امین کے لقب سے مشہور تھے۔ شروع سے ہی بت پرستی، شراب نوشی اور ہر قسم کی برائی سے دور اور نفور تھے۔ میلوں ٹھیلوں، ناچ گانے، راگ رنگ کی محفلوں اور لہوولعب کے مشاغل سے اجتناب کرتے تھے۔ چالیس برس کی عمر کو پہنچے توآپ تنہائی پسند ہوگئے اور معبود حقیقی کی معرفت کے لیے غوروفکر میں محورہنے لگے۔ مکہ میں غار حرا آپ کی تنہائیوں کا مرکز تھا۔ اسی غار حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بتقاضائے بشریت اس منفرد واقعے سے لرزتے کانپتے گھر پہنچے۔ آپ کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو تسلی دی اوراپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل سے آپ کو ملوایا۔ انھوں نے واقعہ سن کر آپ کی نبوت و رسالت کی شہادت دی۔[1] پہلی وحی کے بعد دوسری وحی اتری جس میں آپ کو کمر ہمت باندھ کر فریضہ انذار ادا کرنے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی واضح کرنے کا
Flag Counter