Maktaba Wahhabi

190 - 256
آپ کا ہر فعل عند اللہ تھا ، بے لوث تھا بارور آخر ہوئی اس طرح محنت آپ کی بوریا سونے کو اور کھانے کو اک نانِ جویں یہ تجمل ، اس پہ یہ سادہ معیشت آپ کی (اثر لکھنوی) عشقیہ انداز نعت کا ایک اندا ز محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عبارت ہے ۔ اس انداز کی نعتوں میں آپ کی صفات سے زیادہ آپ کی ذات اور متعلقات (جیسے لباس، نعلین، پسینہ وغیرہ) مسجد نبوی کی فضا، آپ کے شہر مدینہ کے درودیوار ، گلی کوچے ، مدینہ سے دوری کا احوال، دیار رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں مرنے کی تمنا جیسے دلی جذبات کا بھر پور اظہار ہے ۔ مقصدی انداز نعت گو شعراء نے نعت کو اپنے زمانے کی ضروریات کے مطابق کسی نہ کسی مقصد کے لیے لکھا، مثلاً: ابتدائے اسلام میں نعت دفاع پیغمبر اور تبلیغ اسلام جیسے اعلیٰ مقاصد سے منسلک تھی اور اسے کفار مکہ کی اسلام دشمنی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے بارے میں بدگوئی کے خلاف بطور مورچہ استعمال کیا گیا ہے ۔ غزوات کے موقع پر اسلامی لشکر کی فتوحات اور شہدائے اسلام کی بہادری کا اظہار اور پیغمبر اسلام کی فضیلت و برتری اس کے اہم اور اعلیٰ مقاصد تھے ۔ توحید، حفظ ایمان و یقین ، پابندیِ ارکان اسلام ، اعلائِ کلمۃ الحق ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ، ظلم و ستم اور فسق و فجور کی نفی ، سعی و عمل کی تلقین ، مایوسی و ناامیدی سے اجتناب، عباد الشیطان کے خلاف غزوہ و جہاد کی تاکید ، اخلاص و قناعت ،
Flag Counter