Maktaba Wahhabi

251 - 256
پروفیسر عنایت علی خاں کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا کہ جو میرے غم میں گُھلا گیا اُسے میں نے دل سے بھلا دیا ترے حُسنِ خلق کی اک رمق مری زندگی میں نہ مل سکی میں اسی پہ خوش ہوں کہ شہر کے دروبام کو تو سجا دیا ترا نقشِ پا تھا جو رہنما تو غبارِ راہ تھی کہکشاں اسے کھو دیا تو زمانے بھر نے ہمیں نظر سے گرا دیا میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا ترے ثور و بدر کے باب کے مَیں ورق الٹ کے گزر گیا مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا یہ مری ارادتِ بے بصر، یہ مری عقیدتِ بے ثمر مجھے میرے دعویٔ عشق نے نہ صنم دیا نہ خدا دیا مرے رہنما ترا شکریہ کروں کس زباں سے بھلا ادا مری زندگی کی اندھیری شب میں چراغِ فکر جلا دیا کبھی اے عنایتِؔ کم نظر ترے دل میں یہ بھی کسک ہوئی جو تبسّمِ رُخِ زیست تھا اُسے تیرے غم نے رُلا دیا
Flag Counter