Maktaba Wahhabi

263 - 256
اس پر عمل کیا ہے اور نہ ائمۂ مشہورین میں سے کسی کا قول معروف ہے، اس لیے بلا خوفِ تردید کہا جاسکتا ہے کہ یہ وسیلہ بدعت ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہے کہ اس کے بدعت ہونے پر ائمہ کا اتفاق ہے۔ خیر القرون میں کسی نے بھی اس توسل کو جائز نہیں سمجھا۔ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف رحمہما اللہ سے اس وسیلے کا ناجائز اور مکروہ ہونا صراحت کے ساتھ ثابت ہے۔ فرمایا: ’لاَ یَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ یَّدْعُوَ اللّٰہَ إِلَّا بِہِ،وَالدُّعَائُ الْمَأْذُونُ فِیہِ وَ الْمَأْمُورُ بِہِ مَا اسْتُفِیدَ مِنْ قَوْلِہِ تَعَالٰی‘ میں موجود ہے۔‘‘[1] کسی کے رتبے اور مقام کا وسیلہ کسی نبی، ولی اور شہید کے رتبے اور مقام کے وسیلے سے اللہ سے کچھ طلب کرنا کہ ان کے رتبے اور مقام کے وسیلے سے مجھے معاف کردے وغیرہ وغیرہ؟ چونکہ احادیثِ صحیحہ و ثابتہ اور اقوالِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں اس کا ثبوت نہیں ہے، اس لیے یہ صورت بھی بدعت ہونے کی وجہ سے ممنوع ہوگی۔ اگر وسیلہ کی یہ صورت کسی معنی میں جائز ومشروع ہوتی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی پاک جماعت اسے ترک نہ کرتی۔[2]
Flag Counter