Maktaba Wahhabi

36 - 256
ہی کی اعلیٰ شخصیت اور روشن تعلیمات کار فرما ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام نے انسانی زندگی کی ثقافت و مدنیت، معاشرت و سیاست، تاریخ و تہذیب پر جو صحت مند، روح پرور اور خوشگوار اثرات ڈالے ہیں،وہ سب نعت کا موضوع بن رہے ہیں۔ انسانی آفاقی تصورات کے حوالے سے عصرِ حاضر کی نعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر محسن انسانیت کے طورپر دکھائی دیتا ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ محبت کے سبب نعت گو شعراء نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین، لعاب، پسینہ اور نقش پا کو بھی نعت کا موضوع بنایا ہے۔ (نعتیہ کلام میں)مدینہ کی گلیوں، کوچہ و بازار، خاکِ راہ، سنگِ درِ اقدس، روضۂ اقدس کی سبز جالیاں، گنبدِ خضرا، روضۂ رسول اور مسجدِ نبوی کا ذکر کثرت سے ملتا ہے ۔تمنائے زیارت، خواب میں دیدار نبی کی آرزو، مدینہ میں دفن ہونے کی خواہش بھی نعت کے موضوعات میں شامل ہے۔ شاعرکاطبعی رجحان ، عقائد، ذہنی افتاد اوراس عہد کے شعری رویوں اور میلانات کے اثرات بھی موضوعات نعت پر نمایاں نظر آتے ہیں، مثلاً: ملت اسلامیہ کے عہدِ ابتلا کی نعتوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کاذکر ، فتنۂ قادیانیت کے ایام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کاذکر، قومی جنگوں کے زمانے کی نعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت اور جذبہ جہاد سے متعلق فرمودات اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کے حوالے بکثرت نظرآتے ہیں۔ شاعروں نے اپنے اپنے عقائد کے مطابق کہیں آپ کے سراپا مبارک اور کہیں خصائل و اخلاق کا بیان کیا ہے۔ کہیں آپ کے معجزات کا بیان غالب ہے تو کہیں رسالت کا ، اس طرح کہیں آپ کی سیرت و سوانح تو کہیں آپ کے اسماء و صفات کو نظم کرنے کا شوق غالب ہے۔ نعت کی اہمیت نعتیہ کلام کی معنوی قدرو قیمت کا دارومدار اس کے نفس مضمون پر ہے۔اگر اس کا مقصد ذات رسالت مآب کی حقیقی عظمت کو واضح کرنا اورآقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت
Flag Counter