Maktaba Wahhabi

73 - 256
حضرت یونس علیہ السلام قرآن حکیم میں حضرت یونس علیہ السلام کاذکر چھ جگہ آیا ہے۔ چار جگہ اسم گرامی ’’یونس‘‘ کے ساتھ اور دو جگہ ’’ذوالنون‘‘ اور ’’صاحب الحوت‘‘کے صفاتی ناموں کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔[1] حضرت یونس علیہ السلام اہل نینویٰ کی رشد و ہدایت کے لیے مامور ہوئے تھے۔ قوم نے جب دعوت توحید پر کان نہ دھرا اور شرک و کفر پرمُصِررہی تو خفا ہوکر بددعا دی اوروحی ٔالٰہی کا انتظار کیے بغیر ان کے درمیان سے غضب ناک ہو کر روانہ ہوگئے۔ دریائے فرات سے کشتی میں سوار ہوئے جو طوفانی ہواؤں میں گھر کر ڈگمگانے لگی۔ اہل کشتی نے وزن کم کرنے کے لیے قرعہ اندازی میں آپ کا نام نکلنے کے بعد دریا میں پھینک دیا جہاں مچھلی نے آپ علیہ السلام کو نگللیا۔ مچھلی کے پیٹ میں زندہ و سلامت یونس علیہ السلام نے فورًا درگاہ الٰہی میں اپنی ندامت کا اظہار کیا: تو بس گہرے اندھیروں میں انھوں نے یہ دُہائی دی کہ اے مولا! سوا تیرے نہیں معبود کوئی بھی تِری ہستی الٰہی سارے عیبوں سے منزّہ ہے شمار اہلِ خطا ہی میں بہ ہر تقدیر میرا ہے
Flag Counter