Maktaba Wahhabi

84 - 256
نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل جہاں کا منظر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے اور نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے مابین تقریباً پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔ اس دوران میں بمصداق شاعرِ ملتِ اسلامیہ علامہ محمداقبالؔ: ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظر کہیں مسجود تھے پتھر کہیں معبود شجر غرضیکہ کائنات کی ہر شے پرستش کے لائق سمجھی جاتی تھی۔ اگر نہیں تھی تو صرف اللہ کی ذاتِ واحد خالص پوجا کے قابل نہیں سمجھی جاتی تھی۔ ساری دنیا میں اصل کار فرمائی مظاہر کی تھی اور دلیل یہ تھی کہ Ē مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَىٰ Ě ’’ہم انھیں صرف اس لیے پوجتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے زیادہ قریب کر دیں۔‘‘[1]یہی وہ تاریک دور تھا جس میں سنت اللہ، یعنی رب کا قانون حرکت میں آیا اور آفتابِ ہدایت شرک و جہالت کی تاریکیوں کو فنا کرنے کے لیے بُرجِ سعادت سے نمودار ہوا۔ اسی سہانے سماں کی منظر کشی شاعر نے نثر میں کچھ یوں کی ہے: اے صبحِ صادق کے پنچھی! اے طائرِ خوش الحان! اے شاعرِ روز و شب! خوابِ گراں سے بیدا رہو جا
Flag Counter