Maktaba Wahhabi

1000 - 644
اللہ کا واسطہ دیتا ہوں مجھے کھینچنے دیجیے ! اس کے بعد دوسری بھی آہستہ آہستہ کھینچی۔ لیکن ان کا دوسرا نچلا دانت بھی گرگیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے بھائی طلحہ رضی اللہ عنہ کو سنبھالو۔ (اس نے جنت ) واجب کرلی۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اب ہم طلحہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ اور انہیں سنبھالا۔ ان کو دس سے زیادہ زخم آچکے تھے۔[1]تہذیب تاریخ دمشق میں ہے کہ ہم ان کے پاس بعض گڑھوں میں ائے تو کیا دیکھتے ہیں کہ انہیں نیزے ، تیراور تلوار کے کم وبیش ساٹھ زخم لگے ہوئے ہیں۔ اور ان کی انگلی کٹ گئی ہے۔ ہم نے کسی قدر ان کا حال درست کیا۔ (اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے اس دن دفاع وقتال میں کیسی جانبازی اور بے جگری سے کام لیا تھا۔) پھر ان ہی نازک ترین لمحات کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد جانباز صحابہ کی ایک جماعت بھی آن پہنچی۔ جن کے نام یہ ہیں: 1۔ ابو دجانہ 2۔ مصعب بن عمیر 3۔ علی بن ابی طالب 4۔ سہل بن حُنیف 5۔ مالک بن سنان(ابو سعید خدری کے والد ) 6۔ ام عمارہ نُسیبہ بنت کعب مازنیہ 7۔ قتادہ بن نعمان 8۔ عمر بن الخطاب 9۔ حاطب بن ابی بلتعہ اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہما مشرکین کے دباؤ میں اضافہ: ادھر مشرکین کی تعدادبھی لمحہ بہ لمحہ بڑھتی جارہی تھی۔ جس کے نتیجے میں ان کے حملے سخت ہوتے جارہے تھے اور ان کا دباؤ بڑھتا جارہا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان چند گڑھوں میں سے ایک گڑھے میں جاگرے۔ جنہیں ابو عامر فاسق نے اسی قسم کی شرارت کے لیے کھود رکھا تھا۔ اور اس کے نتیجے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گھُٹنا موچ کھا گیا۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھاما۔ اور طلحہ بن عبید اللہ نے ( جو خود بھی زخموں سے چُور تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آغوش میں لیا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر کھڑے ہوسکے۔ نافع بن جبیر کہتے ہیں: میں نے ایک مہاجر صحابی کو سنا فرمارہے تھے : میں جنگ اُحد میں حاضر تھا۔ میں نے دیکھا کہ ہر جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تیر برس رہے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیروں کے بیچ میں ہیں لیکن سارے تیر آپؐ سے پھیر دیے جاتے ہیں۔ (یعنی آگے گھیرا ڈالے ہوئے صحابہ انہیں روک لیتے تھے۔ ) اور میں نے دیکھا کہ عبد اللہ بن شہاب زہری کہہ رہا تھا: مجھے بتاؤ محمد کہاں ہے ؟ اب یاتو میں رہوں گا یا وہ رہے گا۔ حالانکہ رسول اللہ
Flag Counter