Maktaba Wahhabi

1022 - 644
جس کا مفاد یہ ہے کہ دونوں فریق کے موقف متماثل تھے۔ اور دونوں فریق اس حالت میں واپس ہوئے تھے کہ کوئی بھی غالب نہ تھا۔ اس غزوے پر قرآن کا تبصرہ: بعد میں قرآن مجید نازل ہوا تو اس میں اس معرکے کے ایک ایک مرحلے پر روشنی ڈالی گئی۔ اور تبصرہ کرتے ہوئے ان اسباب کی نشاندہی کی گئی جن کے نتیجے میں مسلمانوں کو اس عظیم خسارے سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ اور بتلایا گیا کہ اس طرح کے فیصلہ کن مواقع پر اہل ایمان اور یہ امت (جسے دوسروں کے مقابل خیرِ اُمت ہونے کا امتیاز حاصل ہے۔ ) جن اونچے اور اہم مقاصد کے حصول کے لیے وجود میں لائی گئی ہے ان کے لحاظ سے ابھی اہل ایمان کے مختلف گروہوں میں کیا کیا کمزوریاں رہ گئی ہیں۔ اسی طرح قرآن مجید نے منافقین کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے ان کی حقیقت بے نقاب کی۔ ان کے سینوں میں اللہ اور رسول کے خلاف چھپی ہوئی عداوت کا پردہ فاش کیا۔ اور سادہ لوح مسلمانوں میں ان منافقین اور ان کے بھائی یہود نے جو وسوسے پھیلارکھے تھے ان کا ازالہ فرمایا اور ان قابل ستائش حکمتوں اور مقاصد کی طرف اشارہ فرمایا جو اس معرکے کا حاصل تھیں۔ اس معرکے کے متعلق سورۂ آل عمران کی ساٹھ آیتیں نازل ہوئیں۔ سب سے پہلے معرکے کے ابتدائی مرحلے کا ذکر کیا گیا۔ ارشاد ہوا : ﴿ وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ ﴾(۳: ۱۲۱) ’’یاد کرو جب تم اپنے گھر سے نکل کر (میدان احد میں گئے۔ اور وہاں ) مومنین کو قتال کے لیے جابجا مقرر کررہے تھے۔‘‘ پھر اخیر میں اس معرکے کے نتائج اور حکمت پر ایک جامع روشنی ڈالی گئی۔ ارشاد ہوا : ﴿ مَا كَانَ اللّٰهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتَّى يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَجْتَبِي مِنْ رُسُلِهِ مَنْ يَشَاءُ فَآمِنُوا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهِ وَإِنْ تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌ﴾ (۳ :۱۷۹) ’’ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ مومنین کو اسی حالت پر چھوڑ دے جس پر تم لوگ ہو یہاں تک کہ خبیث کو پاکیزہ سے الگ کردے۔ اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ تمہیں غیب پر مطلع کرے۔ لیکن وہ اپنے پیغمبروں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کرلیتا ہے۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کیا تو تمہارے لیے بڑا اجر ہے ۔‘‘ غزوے میں کارفرما الٰہی مقاصد اور حکمتیں: علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس عنوان پر بہت بسط سے لکھا ہے۔[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter